شیر اور طنز، گدھا اور مزاح، سب ایک ساتھ
انٹرٹینمنٹ، سیاست، انٹرٹینمنٹ، ان تینوں الفاظ کی وجہ سے بہت ساری فلموں کو آسانی سے بیان کردیا جاتا ہے۔ ’ڈونکی کنگ‘ بھی ایسی ہی فلموں میں سے ایک ہے یعنی فُل پیسہ وصول، زبردست اور دھانسو قسم کی فلم۔
ایک فلم سے اتنا کچھ ملنا آسان نہیں ہوتا۔ یہ ایک ایسی فلم ہے جسے دیکھتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس نہیں ہوتا، فلم کا ”پیس“ (pace) بہت تیز، سین چھوٹے، زیادہ، دلچسپ اور مزیدار ہیں۔ فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا موازنہ بالی وڈ کی ”راج نیتی“ اور ہماری کلاسک کہانی ”انسان اور گدھا“ سے ایک ساتھ کیا جائے گا۔ یہ فلم بچوں کے لیے بھی ہے، بڑوں کے لیے بھی، لیڈر کے لیے بھی، ووٹرز کے لیے بھی، بادشاہ کے لیے بھی اور ان کا غلام بن کر رہنے والی مجبور رعایا کے لیے بھی، یعنی یہ فلم سب کے لیے ہے۔
کسی کو اس فلم میں اپنا آپ نظر آئے گا،کسی کو اپنے نظر آئیں گے اور کسی کو اختیار ملتے ہی پرائے بن جانے اور آنکھیں پھیر لینے والے۔ اور تو اور اس میں ریٹنگ کی دوڑ میں اپنے اُصول بھول جانے والا میڈیا بھی دکھائی دے گا۔ بالی وڈ کے شہنشاہ سے آغاز تھوڑا سا ٹھنڈا لگا کیونکہ اس کے بعد فلم اتنی تیزی سے پِک کرتی ہے کہ اختتام پر ہی آپ فلم کی گرفت سے آزاد ہو پاتے ہیں۔
ڈونکی کنگ پاکستان کی سب سے بڑی اینیمیٹڈ فلم تو ہے ہی، اب یہ پاکستان کی سب سے کامیاب اینیمیٹیڈ فلم بھی بن جائے گی۔ یہ فلم تین بہادر سیریز اور اللہ یار دی لیجنڈ آف مار خور کو ہی نہیں، پاکستان میں ریلیز ہونے والی ہالی وڈ کی تمام اینیمیٹیڈ فلموں کو بھی پیچھے چھوڑ جائے گی۔